اسلام آباد (ڈیسک) بھارت کی پارلیمنٹ کی دیوار پر اکھنڈ بھارت کے نقشہ نے نریندر مودی اوران کی جماعت بی جے پی کی انتہا پسندی کو دنیا پر منکشف کر دیا ہے۔
بھارتی پارلیمنٹ کی عمارت پر قدیم ہندوستانی سوچ کے اثر کو ظاہر کرنے والی دیوار پر منظر کشی نے اکھنڈ بھارت کے عزم کی نمائندگی کا اعادہ کیاہے جسے آر ایس ایس نے “ثقافتی تصور ” کے طور پر بیان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتہاپسند ہندووں کی تنظیم آر ایس ایس سمجھتی ہے کہ اکھنڈ بھارت تصور سے مراد غیر منقسم ہندوستان ہے جس کی جغرافیائی وسعت قدیم زمانے میں بہت وسیع تھی یعنی موجودہ افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، میانمار اور تھائی لینڈ اس میں شامل تھے۔
مودی سرکار اب بضد ہے کہ اکھنڈ بھارت کے تصور کوسیاسی طوپرنہیں بلکہ موجودہ دور میں، آزادی کے وقت مذہبی خطوط پر ہندوستان کی تقسیم کو دیکھتے ہوئے، ثقافتی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
نئی پارلیمنٹ کی عمارت کا افتتاح نریندر مودی نے 28 مئی کو کیا تھاجو ماضی کی اہم ریاستوں اور شہروں کو نشان اور موجودہ پاکستان میں اس وقت کے ٹیکسلا میں قدیم ہندوستان کے اثر کو ظاہر کرتا ہے۔
بی جے پی کی کرناٹک یونٹ نے نئے پارلیمنٹ ہاس کے اندر آرٹ ورکس کی تصویریں شیئر کیں، جن میں قدیم ہندوستان، چانکیہ، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور بی آر امبیڈکر اور ملک کے ثقافتی تنوع کے نقشے شامل ہیں۔
کرناٹک کے بی جے پی رہنما نے لکھا ہے کہ نئی پارلیمنٹ میں اکھنڈ بھارت ہمارے طاقتور اور خود انحصار ہندوستان کی نمائندگی کرتا ہے۔
ممبئی سے لوک سبھا کے رکن منوج کوٹک نے کہا ہے کہ ہمارا خیال قدیم زمانے میں ہندوستانی فکر کے اثر کو ظاہر کرنا تھا۔ یہ شمال مغربی خطے میں موجودہ افغانستان سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلا ہوا ہے۔
