اسلام آباد (ڈیسک) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہےکہ جو لوگ آئی ایم آف کے دفترتک نہیں جا سکتے ہو لوگ آج آئی ایم ایف پر تنقید کر رہے ہیں ۔
قومی اسمبلی میں تقریر کر تے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کہ 2008اور2013کی حکومتیں بھی آئی ایم ایف کے پاس گئی تھیں، انہیں ہم پر تنقید زیب نہیں دیتی، آئی ایم ایف کے پاس خوشی سے نہیں جاتے، حالات مجبور کرتے ہیں۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا المیہ یہ ہے کہ 72 سال میں ملک کا ایک بھی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکا، ہم ٹیکس اکھٹا کرنے کے نظام میں کامیاب نہیں ہو سکے، ہم دیکھتے ہیں لوگوں کی امیدیں پوری نہیں ہوئیں، اگر ہمیں ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کھڑا ہونا ہے تو ہمیں لوگوں پر خرچ کرنا ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ لوگ پسماندہ ہوں اور ملک ترقی یافتہ ہو۔
عبدالحفیظ شیخ نے مالی بحران کو ٹالنے کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سویلین حکومت کے بجٹ میں 40 ارب روپے کمی کی گئی، فوج کا بجٹ منجمد کرنے میں آرمی چیف جنرل باجوہ نے حکومت کی حمایت کی، ایوان صدر وزیر اعظم آفس کے اخراجات کم کئے گئے، کوئی حکومت ایسے سخت فیصلے نہیں کر سکتی تھی لیکن ہم نے یہ کام کیے، سخت بجٹ دیا اور سخت اہداف رکھے۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پاکستانی ٹیم کو آئی ایم ایف کا نمائندہ کہا گیا جس پر افسوس ہوا، پاکستان کو رضا باقر پہ فخر ہونا چاہیے، گورنر اسٹیٹ بینک بہت قابل شخص ہیں جو ایمانداری سے آئی ایم ایف میں تعینات ہوئے، انہوں نے ملک کے لیے آئی ایم ایف کی نوکری کو ٹھکرایا، آئی ایم ایف میں رکن قومی اسمبلی کا بندہ ہونے پر نوکری نہیں ملتی، جو لوگ آئی ایم ایف کی راہداریوں میں نہیں گھس سکتے وہ اس کے بڑے بڑے عہدے داروں پر تنقید کر رہے ہیں۔