ملتان (ڈیسک) جنوبی پنجاب میں مویشیوں کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے کرائے پر دودھ دینے والی بھینس کا ایک نیا تصور سامنے آیاہے جس میں شہر میں رہنے والے افراد دیہی علاقوں کے مویشی پال مالکان سے بھینسیں اور گائیں سات ماہ کے لیے کرائے پر حاصل کرتے ہیں۔
اگرچہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کرائے پر دودھ دینے والے جانوروں کی دستیابی کے بارے میں نہیں جانتی تاہم آنے والے دنوں میں اس رجحان کے مقبول ہونے کا امکان ہے۔ جانوروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے شہری علاقوں میں بھی یہ رواج فروغ پا رہا ہے۔
اس حوالے سے ملتان کے شہری نے بتایا کہ اس نے دو دودھ دینے والی بھینسیں کرائے پر حاصل کر کے اور ان کادودھ بیچ کرمعقول رقم کمائی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے دودھ دینے والی بھینسوں کو کچھ شرائط کے ساتھ سات ماہ کی مدت کے لیے 70,000 روپے کے عوض کرائے پر حاصل کیا، شرائط میں بھینس کی دستیابی کے بعد پہلے تین ماہ تک بچھڑے کو بھینس کادودھ پلانا بھی شامل تھا۔
خضر حیات نے کہا کہ وہ ملتان شہر کے پوش علاقوں میں 150 روپے فی لیٹر کے حساب سے روزانہ تقریبا 28 لیٹر دودھ فروخت کرتاہے،ہر بھینس پر لگ بھگ 700 روپے کا خرچ آتا ہے،اس حساب سے وہ روزانہ تقریبا 1500 روپے تک کما لیتاہے۔
اقبال بلوچ، پرویز سندھیلہ اور کچھ دیگر مویشی پالنے والوں نے کرائے پر دودھ دینے والے جانوروں کی دستیابی کے بارے میں بتایا کہ وہ کافی عرصے سے دودھ دینے والی بھینسیں یا گائیں کرایہ پر دینے کا کاروبار کر رہے ہیں۔ شہریوں کی بڑی تعداد کرائے پر جانورحاصل کرنے میں دلچسپی لے رہی ہے کیونکہ وہ زیادہ قیمتوں کی وجہ سے جانور خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
انہوں نے بتایا کہ 3 ماہ کے بعد بھینس کا بچھڑا واپس مل جاتا ہے، تین ماہ کے بعد بچھڑے کو چارہ دیا جا سکتا ہے اوراسے وہ اپنے مویشیوں کے فارم میں پالنا شروع کر دیتے ہیں ۔