You are currently viewing انسداد دہشت گردی عدالت سے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت منظور

انسداد دہشت گردی عدالت سے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت منظور

اسلام آباد (ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے لیے رینجرز نے جوڈیشل کمپلیکس کے اندرونی راستے پرحصار بنالیا، اے ٹی سی کے باہر اسلام آباد پولیس نے حصار بنایا جبکہ ایف سی اہلکار بھی جوڈیشل کمپلیکس کے اندر تعینات ہیں۔
احتساب عدالت کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔
اے ٹی سی کے جج راجہ جواد عباس نے سماعت کی جس کے دوران عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ عمران خان کے خلاف 8 کیسز ہیں۔

عمران خان پر اے ٹی سی میں مقدمات کی فہرست


اے ٹی سی کے جج نے عمران خان کو کمرۂ عدالت میں بیٹھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ صرف ایک کیس میں عمران خان کا اسٹیٹمنٹ نہیں لیا گیا۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کو شدید سکیورٹی خدشات ہیں، ان پر صرف دفعہ 109 کا الزام ہے، تمام مقدمات میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی گئی ہے، جےآئی ٹی بنی اور عمران خان شامل تفتیش ہو گئے، ان کو کوئی انا کا مسئلہ نہیں، ان کے خلاف کیسز کی بڑی تعداد ہے، اگر کوئی دیگر تفتیش چاہیے تو عمران خان اس میں بھی شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں، اےٹی سی میں کیس لگا ہو تو یہ عدالت پہنچ نہیں پاتے، انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ان کے خلاف بے شمار کیسز ہیں، تفتیشی افسر نے عمران خان سے کوئی سوال کرنا ہے تو آج کر لیں، 8 کیسز میں آئندہ تاریخ پر معاونت کرنے کو تیار ہوں۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جوادعباس نے انہیں ہدایت کی کہ آج دلائل مکمل کرلیں۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے نیب راولپنڈی بھی جانا ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت منظور کرنے کی استدعا کر تے ہوئے کہا کہ ہماری استدعا یہی ہے کہ کمرۂ عدالت میں ہی شامل تفتیش کیا جائے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جوادعباس نے ہدایت کی کہ آپ تو ایک کیس میں شامل تفتیش ہوچکے اسی پر دلائل دے دیں۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میں ایک ساتھ ہی دلائل دینا چاہتا ہوں۔
یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمات درج ہیں جن میں وہ آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے عدالت کو بتایا کہ 4 مقدمات میں جے آئی ٹی بنی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا عدالتی حکم نامہ پیش کیا، 27 مارچ کو ایک ہی حکم نامہ ہوا، نوٹسز ہوتے رہے، 6 اپریل، 18 اپریل کو پیش ہوں، لیکن عمران خان پیش نہیں ہوئے، 3 مئی کو کہا کہ اگلی تاریخ پر لازمی پیش ہوں لیکن یہ شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
اے ٹی سی کے جج نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا آپ نے سوالنامہ ان کو دیا ہے؟
پراسیکیوٹر عدنان علی نے بتایا کہ 4 مقدمات میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنی لیکن عمران خان پیش نہیں ہوئے، پھر کہا گیا کہ ٹانگ خراب ہے، عمران خان پیش نہیں ہوسکتے، عدالت سے استدعا ہے کہ ہدایت دیں کہ عمران خان مقدمات میں شامل تفتیش ہوں۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جے آئی ٹی سے سوالنامہ دینے یا ویڈیو لنک پر شامل تفتیش ہونے کا کہا گیا، عمران خان کی عدالت میں پیشیوں پر پیسے لگتے ہیں کیونکہ کیسز بے انتہا ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ پنجاب کے جو مقدمات تھے ان میں جے آئی ٹی نے کیسے کام کیا؟
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی بنائی گئی اور پوری جے آئی ٹی زمان پارک میں آئی اور شامل تفتیش کیا گیا، عمران خان کو جان کا خطرہ ہے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر کی جانب سے عمران خان کو جے آئی ٹی میں شامل تفتیش کرنے کی استدعا کی گئی۔
جج نے سوال کیا کہ جب عمران خان پولیس لائنز میں موجود تھے تو کیوں انہیں شامل تفتیش نہیں کیا گیا؟ عدالت سے فیصلہ لیتے اور پولیس لائنز میں عمران خان کو شامل تفتیش کرلیتے، لاہور کی جے آئی ٹی ان کے گھر چلی جاتی، اسلام آباد کی جے آئی ٹی نے شامل تفتیش کیوں نہیں کیا؟
اے ٹی سی کے جج نے کہا کہ جے آئی ٹی اسلام آباد عدالت کو بتائے کہ کیسے شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں؟ جے آئی ٹی اسلام آباد کی سنجیدگی کا یہ حال ہے کہ عدالت میں ہی موجود نہیں، اگر جے آئی ٹی سنجیدہ ہوتی تو آج عدالت میں موجود ہوتی۔
اے ٹی سی جج نے آدھے گھنٹے میں جے آئی ٹی اسلام آباد کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
دریں اثناء عمران خان سے کمرۂ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کے دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ صرف سیاستدان ہی 70 سال سے خاندان کے ہمراہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔
عمران خان نے جواب دیا کہ ان شاء اللہ وقت بدلے گا۔
اس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کمرۂ عدالت سے باہر آ گئے۔

نیوز پاکستان

Exclusive Information 24/7