واشنگٹن(ڈیسک): امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ان کے ملک میں دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کے انکار کی وجہ سے پاکستان پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔
امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ کو پریس بریفنگ کے دوران تجویز دی گئی کہ پاکستان نے اپنے ملک میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہونے کے امریکی الزامات کو ماننے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے اس پر پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں تو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل کے بارے میں کوئی پیشن گوئیاں نہیں کر سکتیں۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے ان کی سر زمین پر دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کے انکار کی وجہ سے پاکستان پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔
اپنی پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے پاک امریکا تعلقات کے لیے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے دورہ اسلام آباد پر بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔تاہم امریکی میڈیا کا ریکس ٹلرسن کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کہنا ہے کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ کا استقبال دفترخارجہ کے درمیانی سطح کے حکام اور پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے راولپنڈی کے چکلالہ ایئربیس پر کیا۔امریکی سرکاری ریڈیو کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ریکس ٹلرسن کا ان کے شایانِ شان استقبال نہیں کیا جیسا کہ عموماً ایک اعلیٰ سطح کے سرکاری حکام کا استقبال کیا جاتا ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ سیکریٹری اسٹیٹ نے کابل میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جبکہ وہ اس وقت بگرام ایئر بیس پر موجود تھے تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمولی سے غلطی تھی۔تاہم اسے حوالے سے امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان میں قائم امریکی بیس میں سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن اور افغان صدر اشرف غنی کی ملاقات کے بعد سرکاری طور پر جاری کی جانے والی تصویر میں ہیر پھیر کی گئی تھی جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ ان کی ملاقات کابل میں ہوئی۔
خیال رہے کہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن مختصر دورے پر پاکستان پہنچے جہاں انہوں نے اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیرخارجہ خواجہ آصف اور مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہاں سے ملاقات کی اور پاکستان کو خطے میں امن واستحکام اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے نہایت اہم قرار دے دیا تھا۔
(این این آئی)