نیویارک(ڈیسک)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں مفاہمت کا عمل شمولیتی حکومت کے قیام کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا،عالمی رائے کا احترام اور اپنے وعدوں کی پاسداری طالبان کے بہتر مفاد میں ہے۔
یہ بات انہوں نے نیویارک میں یو این پریس نمائندگان کے وفد سے پاکستان ہاس میں ملاقات کے دوران کہی۔وزیر خارجہ نے اہم علاقائی و عالمی امور پر پاکستان کے نقطہ نظر کی وضاحت کی اور افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانوں نے گذشتہ چار دہائیوں میں جنگ و جدل کا سامنا کیا ہے، اب افغانستان میں قیام امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔عالمی برادری کو اس نازک موڑ پر افغانوں کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پر امن افغانستان پورے خطے کیلئے منفعت کا باعث ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی بحران کے خطرے سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو آگے بڑھ کر افغانوں کی مدد کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ہم افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری رائے میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کو افغانوں کیلئے کھولنا بہتر ہو گا یہ اعتماد سازی کیلئے اہم اقدام ہو سکتا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں آج بھی ہندوستان کے پاس آپشن موجود ہے اگر وہ خطے میں قیام امن کا خواہاں ہے تو کشمیریوں پر جاری مظالم کو بند کرے اور 5 اگست جیسے غیر آئینی اقدامات کو واپس لے ،پاکستان، خطے میں امن کاوشوں میں شراکت داری کا خواہاں ہے۔وزیر خارجہ سے ملاقات کرنے والوں میں، ایسوسی ایٹد پریس، اے ایف پی، العربیہ الجدید، نیوزویک، وائس آف امریکا ، بلوم برگ، روسی نیوز ایجنسی ٹاس، نکی، انادولونیوز ایجنسی، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے نمائندگان شامل تھے۔