اسلام آباد (ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف انتظامیہ کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ تحریک انصاف کی جانب سے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے جب کہ انتظامیہ کی جانب سے کسی کے بھی عدالت حاضر نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ عدالت نے انتظامیہ کو فوری طلب کیا، وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون، ڈی سی اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے سب سے پہلے عدالت کو عمران خان کا سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا بیان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ یہ لوگ اپنے بیان سے مکر جاتے ہیں، ہم ان پر اعتماد نہیں کر سکتے، عدالت کے استفسار پر کہ جلسوں کی اجازت کا کیا طریقہ کار ہے ، اے جی نے بتایا کہ پارٹی اجازت سے ہی یقین دہانی کروائی جاتی ہے۔ انھوں نے گزشتہ بار جو ریلی نکالی تھی اس میں قواعد و ضوابط کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا، پولیس والے زخمی ہوئے جب کہ جلسہ گاہ بری طرح متاثر ہوئی۔ پی ٹی آئی لیڈر شپ نے اپنے وکلا کی کرائی گئی یقین دہانیوں کا پاس نہیں رکھا۔ وکیل بابر اعوان نے اس موقع پر کہا کہ پٹیشن پی ٹی آئی رہنما علی اعوان نے فائل کی ہے وہ اس کی ذمے داری لیں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جب تک بیان حلفی پر عمران خان کے دستخط نہیں ہوں گے ہم اعتماد نہیں کر سکتے۔ ہمارا بندہ ان کے پاس جائے گا۔ اس موقع پر جسٹس عامر فاروقی نے پی ٹی آئی وکیل سے کہا کہ پہلے آپ نے 6، 7 تاریخ کا ذکر کیا پھر کچھ اور کہا، آپ کو تاریخ مقرر کرنا ہو گی اور دھرنے کے مقام کی یقین دہانی کرانی ہو گی۔ روڈز بلاک نہ ہوں، لوگوں کو مشکلات نہ ہوں، شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔ آپ کو ذمے دری لینا ہو گی۔ بابر اعوان نے بتایا کہ 10 تاریخ کے آس پاس ریلی وہاں پہنچے گی، عدالت نے کہا کہ مبہم بات نہ کریں۔ کنفرم تاریخ بتائیں۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔