اسلام آباد (ڈیسک) پٹیالہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے نا مور کلاسیکل و غزل گائیک استاد امانت علی خان کی49ویں برسی اتوار کو منائی گئی۔
استاد امانت علی 1922میں بھارتی پنجاب کے علاقہ شام چوراسی ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔
استاد امانت علی خان تقسیم برصغیر کے بعد پاکستان منتقل ہوگئے اور لاہور میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔
شاندار خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز حاصل کرنے والے استاد امانت علی خان نے گائیکی کی تربیت اپنے والد سے حاصل کر کے ملی نغموں ، غزلوں اور کلاسیکل گیتو ں میں شہرت کی بلندیوں اور مقبولیت کی اعلی منازل طے کرتے ہوئے سینکڑوں کی تعداد میں انتہائی خوبصورت، دلفریب اور روح کو لبھانے والے نغمات و غزلیں گائیں۔
جن میں اے وطن پیارے وطن، انشا جی اٹھو، اے میرے پیارکی خوشبو، یہ آرزو تھی، موسم بدلا، یہ نہ تھی ہماری قسمت ،کب آئو گے اور ہونٹوں پہ کبھی ان کا نام ہی آئے وغیرہ اب بھی زبان زد عام ہیں۔
واضح رہے کہ استاد امانت علی خان 17ستمبر 1974کو دل کے جان لیوا دورہ کے بعد اپنے مداحوں کو غمزہ چھوڑ کر اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے۔