نئی دہلی (ڈیسک) عصر حاضر کے مشہور شاعر ڈاکٹر راحت اندوری زندگی کی 70 بہاریں دیکھنے کے بعد اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق راحت اندوری میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ بھارتی شہر اندور کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔
اردو مشاعروں کی جان سمجھے جانے والے راحت اندوری ذیابیطس، گردوں اور دل کے عارضے میں بھی مبتلا تھے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کے علاج کے دوران ہی انہیں دل کے 2 دورے پڑے جو جان لیوا ثابت ہوئے اور وہ دار فانی سے کوچ کرگئے۔
راحت اندوری نے انتقال سے کچھ ہی دیر پہلے سوشل میڈیا پر دعاؤں کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ وہ ٹوئٹر پر اپنی صحت کے حوالے سے آگاہ کرتے رہیں گے۔
ان کے انوکھے اور پراثر انداز بیاں کی بناء پر دنیا بھر میں ان کے قدر دان موجود تھے۔ راحت اندوری کی کئی نظمیں اور شعر زبان زد عام ہیں اور ان کے شعربھارت کے سیاسی جلسے جلوسوں میں بھی موحول گرما دیتے ہیں۔
راحت اندوری نے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کر رکھی تھی اور طویل عرصہ درس و تدریس سے وابستہ رہے، انہوں نے بالی وڈ فلموں کے لیے گیت بھی لکھے تھے جن میں ’مرڈر‘ اور ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے کئی نظموں اور شاعری کے مجموعے لکھے ہیں۔
جو آج صاحب مسند ہے کل نہیں ہوں گے
کرایہ دار ہے ذاتی مکان تھوڑی ہے