کوئٹہ(ڈیسک)احتساب عدالت کوئٹہ نے ریکوڈک کرپشن کیس میں سابق چیئرمین بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور سابق اے سی ایس ڈویلپمنٹ کی نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست مسترد کردی۔
بی ڈی اے چیئرمین پر بدعنوانی اور اختیارات سے تجاوز کا الزام تھا جس سے قومی خزانہ کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچا۔معزز احتساب عدالت کوئٹہ کے جج منور احمد شاہوانی نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ قانون کے مطابق ملزم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی مرحلے پرضابطہ فوجداری 265 K کے تحت بریت کی درخواست دے سکتا ہے اور عدالت کو یہ اختیارات حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ملز م کو میرٹ پر کیس سے بری کردے تاہم معزز سپریم کورٹ چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر معاہدے کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے اور چونکہ سابق چیئر مین نے بحیثیت چیئرمین بی ڈی اے چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر معاہدے پر دستخظ کئے ہیں اور استغاثہ کی جانب سے ملز م پر متعدد الزامات عائد کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ملزم کی مقدمے سے بریت کی درخواست رد کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ نیب بلوچستان نے سابق چیئرمین بی ڈی اے عطا محمد جعفر سمیت 26 افراد کے خلاف ذاتی مفادات کے حصول کے لیے غیر ملکی کمپنی کو غیر قانونی فائدہ پہنچانے کے الزام میں ریفرنس دائر کیا ہے۔دائر ریفرنس کے مطابق 1993 میں بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بروکن ہلز پروپرائٹر ی نامی آسٹریلیوی کمپنی کے مابین چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر کا معائدہ طے پایاجس میں حکومت بلوچستان باالخصوص بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران کی جانب سے آسٹریلوی کمپنی کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا گیا ۔