جنیوا (ڈیسک)اقوام متحدہ کے ماحولیات سے متعلق ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے خبر دار کیا ہے کہ ایل نینو اور گرین ہائوس گیسوں کے مشترکہ اثرات درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، اگلے پانچ سال ریکارڈ گرم ہونے کی توقع ہے جب کہ اس عرصے میں کم از کم ایک سال اور مجموعی طورپر پانچ سال ریکارڈ گرم ہو گا۔
ڈبلیو ایم او نے کہا کہ گرین ہائوس گیسوں اور قدرتی موسمیاتی عمل ایل نینو کا مشترکہ اثر 2023 سے 2027 تک درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنے گا۔
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالاس نے بتایا کہ آنے والے مہینوں میں ایک گرم ایل نینو پیدا ہونے کی توقع ہے اور یہ انسانوں کے ذریعہ پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ مل کر عالمی درجہ حرارت کو ایک نامعلوم صورت حال میں دھکیل دے گا۔
رپورٹ کے مطابق ال نینو اور لانینا ایسے ماحولیاتی پیٹرن ہیں جو دنیا کے بہت سے خطوں میں موسم کی انتہائی شدت کا سبب بنتے ہیں، ال نینو عام طورپر اوسط عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کرتا ہے جبکہ لانینا کی وجہ سے ٹھنڈک بڑھتی ہے۔
پیٹری ٹالاس نے کہا کہ ڈبلیو ایم او یہ متنبہ کر رہا ہے کہ ہو سکتا ہے اس مدت کے دوران ہم زمین کے اوسط درجہ حرارت میں عارضی بنیادوں پر 1.5ڈگری سینٹی گریڈ کی حد پار کر لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی وجہ سے صحت، فوڈ سکیورٹی، پانی کے نظم ونسق اور ماحولیات پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ اگلے پانچ سال شمالی نصف کرہ میں سردیاں عالمی اوسط سے تین گنا سے زیادہ شدید ہوں گی۔ یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ ساحل، شمالی یورپ، الاسکا اور شمالی سائبیریا میں بارشوں میں اضافہ ہوگا جبکہ اس کے برعکس ایمازون اور آسٹریلیا کے کچھ حصوں میں اس کے برعکس صورت حال رہے گی۔
2022 میں عالمی اوسط درجہ حرارت 1850-1900 کے اوسط درجہ حرارت سے 1.15 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا ۔
ڈبلیو ایم او کے مطابق اب تک ریکارڈ کیے گئے گرم ترین آٹھ سال 2015 سے 2022 کے درمیان تھے جبکہ 2016 گرم ترین سال تھا۔
