لاہور( ڈیسک):پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین و سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ کوئی نیازی سے پوچھے ا س کا ذریعہ معاش کیا ہے ؟اس کا پورا خاندان شوکت خانم پر چلتا ہے۔
بلاول ہاؤس لاہور میں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری نے چیئرمین تحریک انصاف پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھگوڑا نیازی پھر معافی مانگ کر آ گیا ہے ،کوئی پوچھے نیازی خان کا ذریعہ معاش کیا ہے ؟یہ پورا خاندان شوکت خانم ٹرسٹ پر زندہ ہے ، میں پشاور جاتا ہوں وہاں تو سوائے ایک پل کے کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ وہاں صرف ہمار ے دور کے کالجز اور یونیورسٹیاں ہیں یا عوامی نیشنل پارٹی یا وفاقی حکومت کے منصوبے ہیں لیکن انہیں بھی روک دیا گیا ہے ۔ یہ کس قسم کا نیا پاکستان بنائے گا کیا کشمیر کو فتح کر کے پاکستان کے ساتھ شامل کر ے گا ۔ اس کی اپنی پارٹی کی خواتین جو کہہ رہی ہیں وہ سب نے سنا ہے ۔ وہ شخص نیا پاکستان بنانے چلا ہے جس کی اپنی داستانیں پور ی دنیا میں مشہور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی نیازی سے پوچھے ا س کا ذریعہ معاش کیا ہے ؟۔ اس کا پورا خاندان شوکت خانم پر چلتا ہے ۔ شوکت خانم ایک ٹرسٹ ہے جس کی زمین میاں صاحب سے لی گئی جبکہ اس کی مشینری بی بی شہید کے دور میں بغیر ڈیوٹی کے امپورٹ کی گئی
سابق صدر نےنواز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاغذی شیردوبارہ لندن میں بِلا بن کربیٹھ گیاہے،میاں صاحب زبردستی ملک کو معاشی طور پر ڈیفالٹر کرنا چاہتے ہیں تاکہ عالمی اداروں سے سخت سرائط پر قرض لیں تاکہ انہیں کہا جائے کہ فوج اور دوسرے اداروں کی تعداد کم کرو لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ، نیازی اور پڑھے لکھے پنجاب کے جعلی لیڈر جیل کی گرمی برداشت نہیں کر سکتے ،کارکن ہمت نہ ہاریں بلکہ بھرپور تیاری کریں ، پیپلزپارٹی کا مستقبل روشن نظر آرہا ہے ۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ اپنا نام اور ذات بدلنے والے کے پاس دوسروں پر تنقید کے سوا کوئی پروگرام نہیں ۔ کہتا ہے میں نیا پاکستان بنا ؤں گا ۔ ۔ یہاں پر ثمینہ خالد گھرکی اور دیگر لوگوں کے ٹرسٹ ہسپتال ہیں چلتے ہیں لیکن وہ لوگ ا س طرح ان پر سیاست نہیں کرتے۔ نیاز ی نے اپنے والد کے نام پر سیاست کیوں نہیں کی اس پر کوئی دھبہ لگا ہوگا؟۔ا نہوں نے کہا کہ کا غذی شیر دوبارہ لندن میں بِلابن کر بیٹھ گیا ہے، انہوں نے پاکستان کی ساری دولت لوٹ لی ہے ۔جب ہم گئے تو ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 26ارب پر تھی ۔ ہم نے سی پیک کو نتھی کیا کہ چین ، اردن ایران ،سری لنکا سے بارڈر ٹریڈ سائن کی ۔ہم اس سے اپنا سرمایہ بچا سکتے تھے یعنی ایسے تجارتی معاہدے کئے جس کے تحت اگر وہاں سے کوئی سامان یہاں پہنچتا ہے تو اس کے بدلے وہ ہم سے بھی یہاں سے سامان لیں گے ۔ ہم نے گوادر پورٹ کا منصوبہ آگے چلایا اور ان کو بھی مہمان کے طور پر بلایا اور انہیں اس کی سمجھ نہیں تھی ، آج ان کا بورڈ لگا ہوا ہے ۔ حکمرانوں نے چین سے 7سے8فیصد کی شرح سے قرض لیا ہے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ قرض ایک دن واپس بھی کرنا ہے جبکہ ہم نے چین سے ہاف پرسنٹ پر قرض لئے اور یہ آج بھی اسی شرح پر ہیں ۔